صندل کے درخت
کچھ مہکتے ہوئے صندل کے درخت
گنگناتے ہیں
سخن ساز ہیں
افسوں گر ہیں
کتنے ہی مار سیاہ
ان کے قدموں سے لپٹنے کے لئے
بلبلاتے ہیں
تڑپتے ہیں
مچل جاتے ہیں
تیرتے شوق کے دریاؤں میں ہیں
ڈوب جاتے ہیں
ابھر آتے ہیں
آرزوؤں کی ہوا کتنے بھنور بنتی ہے
ہوش کے خواب
طلسموں کی گھٹا بنتی ہے
اور صندل کے درخت
یوں ہی مہکے ہوئے خاموش کھڑے رہتے ہیں
اور ہر سمت چلا کرتا ہے جادو ان کا
سرسراتی ہے ہوا
لہلہا اٹھتی ہیں شاخیں ان کی
ارغوانی سی چھڑک جاتی ہے
خواب کا سا وہ سلونا منظر
از افق تا بہ افق
کیسے سہانے لمحے
ہر نفس موج شراب
پر پرواز تخیل خوابیدہ
تصور بیدار
چشم نرگس نگراں
چشم فسوں گر بیمار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.