Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنگ جاں

زاہدہ زیدی

سنگ جاں

زاہدہ زیدی

MORE BYزاہدہ زیدی

    آب خفتہ میں

    اک سنگ پھینکا تو ہے

    دائرے

    سطح ساکت پہ ابھرے ہیں

    پھینکیں گے

    مٹ جائیں گے

    اور وہ سنگ جاں

    اپنی یہ داستاں

    زیر بار جمود گراں

    ایک سنگ ملامت کی مانند

    دہرائے گا

    وہ جس کا انتظار تھا

    وہ جس کا انتظار تھا

    شفق کو

    بادلوں کو

    رہ گزر کو آبشار کو

    خزاں کی پتیوں کو

    چاندنی کو

    دھوپ کو بہار کو

    وہ جس کی آرزو تھی

    ساعتوں کو

    خامشی کو

    ذہن کو خیال کو

    تصور محال کو

    کھنکتی پیالیوں کو

    کرسیوں کو

    جام کو کو نا ناتمام کو

    دوپہر کو شام کو

    وہ جس کی آہٹیں سماعتوں کے کنج میں نہاں تھیں

    جس کا عکس

    جلوہ ریز تھا

    بصارتوں کی جھیل میں

    وہ کیا فقط صفا کا سرمگیں خرام تھا

    کہ شاخ گل کا سایۂ خفیف تھا

    کہ موج آب پر کرن کا ارتعاش تھا

    جو ایک پل میں سامنے سے یوں گزر گیا

    کہ وہ سبھی جو منتظر تھے

    آنکھ ملتے رہ گئے

    مگر وہ اس طرح گزر گیا

    کہ یک بیک وہ انتظار کی بساط ہی الٹ گئی

    وہ کھیل ختم ہو گیا

    اور اس کے بعد

    آسمان سے زمیں

    زمیں سے آسماں تک

    خلا خلا خلا خلا

    مأخذ :
    • کتاب : aazaadii ke baad urdu nazm (Pg. 497)
    • Author : shamiim hanfii
    • مطبع : national council for promotion of urdu language (1993)
    • اشاعت : 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے