Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سناٹا چیخ اٹھتا ہے

عالیہ مرزا

سناٹا چیخ اٹھتا ہے

عالیہ مرزا

MORE BYعالیہ مرزا

    ہوا لال اینٹوں کی گلیوں سے گزرتی

    سیلن زدہ کوٹھریوں میں بچے جنتی ہے

    گھٹی گھٹی سانسیں لیتی ہوئی

    جب باہر نکلتی ہے

    تو ٹھنڈ سے کبڑی ہو چکی ہوتی ہے

    سیدھا چلنے کی خواہش میں

    اونچے نیچے رستوں پر

    گھوڑوں کے سموں تلے

    کیچڑ میں لت پت سر پٹختی

    اٹھنے کی کوشش کرتی ہے

    اور رینگتے رینگتے کسی حویلی میں جا گھستی ہے

    جہاں رات کا سناٹا بین کر رہا ہوتا ہے

    قدموں کی مانوس سی چاپوں سے

    حویلی کے سناٹوں میں

    گونج کی دراڑیں پڑنے لگتی ہیں

    ہوا کسے ڈھونڈھتی ہے

    وہ جانتی ہے کہ پساروں میں اجداد کے فن کا لوہا

    صندوقوں میں بھرا پڑا ہے

    پرکھوں کے افکار

    شیلفوں پر قرینے سے سجے ہیں

    ایک بڑے کمرے میں گول میز پر

    کروشیے سے کاڑھے ہوئے رومال میں

    اس نے اپنی آنکھیں بھی کاڑھ دی ہیں

    وہ روتی ہوئی

    رومال میں کاڑھی ہوئی آنکھوں کو چومتی ہے

    اور حویلی کے در و دیوار سے لپٹی ہوئی

    آخری نشانی تلاش کر رہی ہوتی ہے

    کہ سناٹا چیخ اٹھتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے