سر مژگاں
رات اک خواب نے آنکھیں مرے اندر کھولیں
اور بستر کی شکن کھینچ کے سیدھی کر دی
پھر سرہانے سے اکٹھے کئے گزرے لمحے
ایک تصویر بنا کر سر مژگاں رکھ دی
آنکھ کھولوں گی تو یہ بوجھ گرے گا ایسے
آنکھ کا گنبد سیماب پگھل جائے گا
میرے سب خوابوں خیالوں کو نگل جائے گا
اور اگر آنکھ نہ کھولی تو یہ گریہ کرتے
سر پٹکتے ہوئے لمحے کسی دیمک کی طرح
آنکھ کے بند غلافوں سے چپک جائیں گے
اس عمارت کا ہر اک نقش مٹا ڈالیں گے
اب جو کرتے ہیں یہ بستر کا طواف آہستہ
میرے ہونے کے بہانے سے ذرا پہلے ہی
اس دریچے میں ابھر آئے سحر کی آہٹ
ساتویں پھیرے کے آنے سے ذرا پہلے ہی
- کتاب : Sadiyo.n Jaise Pal (Pg. 40)
- Author : AMBARIN SALAHUDDIN
- مطبع : AMBARIN SALAHUDDIN (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.