سراب تہذیب
کشور مغرب علمبردار تہذیب جدید
آ دکھا دوں میں تجھے انوار تہذیب جدید
تو سمجھتا ہے جسے اپنی ترقی کا کمال
ختم ہوتی ہے یہیں پر آخری حد زوال
تو نے اے غافل سمجھ رکھا ہے جس کو بام اوج
ہے یہ طوفان ہلاکت آفریں کی ایک موج
تو ترقی کہہ رہا ہے جس کو دنیا کے غلام
ہے یہ تیری پستیٔ اخلاق کا اک اور نام
میں نے مانا ہے عناصر پر حکومت تیری آج
تیری ہیبت لے رہی ہے بادشاہوں سے خراج
روشنی سائنس کی گو تیرے ایوانوں میں ہے
نور ایمانی بھی لیکن دل کے کاشانوں میں ہے
عقل کی شمعوں سے گو روشن ہیں فانوس دماغ
دل کی ظلمت میں جلایا بھی کبھی تو نے چراغ
شوکت کسریٰ و شان جم تو درباروں میں ہے
جنس نایاب وفا بھی تیرے بازاروں میں ہے
عکس ایثار و صداقت بھی رخ روشن میں ہے
مہر و الفت کا بھی کوئی پھول اس گلشن میں ہے
ساز و سامان طرب سب کچھ تری محفل میں ہے
درد انسانی کا بھی جلوہ کسی کے دل میں ہے
مادیت کے نشہ سے مست ہے تیرا غرور
کیا مگر دل کو ترے حاصل ہے روحانی سرور
یہ نہیں تو فخر اس تہذیب پر بے کار ہے
ننگ انساں یہ تمدن موجب صد عار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.