ہوا چلی تو نیلے آسماں تلے درخت جھومنے لگے
یہاں سے دور آنکھ میں بنے سراب موج موج بن کے میری آنکھ سے لپٹ گئے
سو تو بتا کہ
آج کس خوشی میں تیرے بند ہونٹ کھل گئے
کہ اک زمانہ جب ہماری بے بسی پہ ہنس رہا تھا
تو نے خامشی سے ہونٹ سل دئے
آج میں خدا کو یہ بتا رہا ہوں
تو نے جس طرح
ہماری آنکھ میں رکی محبتوں کا امتحاں لیا
تو من کے ریت پر دراڑ پڑ گئے
اسی سمے
ہمارے پاس دل کی سرزمیں کہیں خزاں کی نذر ہو گئی
ہوا تھمی تو پھول خوشبوؤں میں قید ہو گئے
درخت اپنی جھولیوں کو سانحوں سے بھر گئے
سو تو بتا کہ
آج کس خوشی میں تیرے بند ہونٹ کھل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.