سرابوں کا سفر
دشت امکان میں جاری ہے
سرابوں کا سفر
ایک صحرائے جنوں
حد نظر ہے حائل
شاخ زیتون پہ
آواز کا پنچھی گھائل
دور پازیب کی چھم چھم ہے
چمکتی شے ہے
رہگزر کوئی نہیں
دھند کے منظر کے سوا
اک تری یادوں کے سوا
ہر طرف ریت کے اٹھے ہیں بگولے
حاتم
نقش پا کوئی نہیں
خون کے قطروں کے سو
اک صدی بیت گئی
ایک زمانہ گزرا
اب یقیں کیسے ہو
ہونٹ تشنہ ہیں مرے
خشک گلہ ہے اب بھی
ہر طرف کرب و بلا ہے اب بھی
دشت امکان میں جاری ہے
سرابوں کا سفر
- کتاب : Aatish Fishan (Pg. 36)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.