سرد، تاریک رات
اس قدر تیرہ و سرد ہرگز نہ تھا دل کا موسم کبھی
ایک پل میں خدا جانے کیا ہو گیا
چاند کی وادیوں میں اتر آئی شب!
میں وہ تنہا سبک پا مسافر تھا تکمیل کی جستجو
کھینچ لائی تھی اک روز جس کو یہاں
آرزو تھی مجھے میں زمیں کے لیے
میری طرار پرکار چشم نہاں
فاصلوں سرحدوں
وقت کے سب حصاروں کے اس پار کی
شہر امروز میں
ان گنت خوب صورت تصاویر آویزاں کر دے گی جب
دور کی ہر پر اسرار سرشار آواز میرے لہو میں اتر جائے گی
میرے دامن کو پھولوں سے بھر جائے گی
سرد سے سرد تر
ہر گھڑی ہو رہی ہے رگ و پے میں بہتے عناصر کی رو
شب گزر جائے گی
چاند کی منجمد وادیوں میں سلگتی ہوئی روشنی
صبح دم ایک پل میں امنڈ آئے گی
مجھ کو ڈر ہے مگر
ساعت نو کے ہنگام سے پیشتر
تیرہ سرد شب کا بھیانک عمل
دل کے آفاق پر
ہو نہ جائے کہیں موت تک حکمراں
ختم ہو جائے تکمیل کی داستاں!!
- کتاب : shab khuun (7) (rekhta website) (Pg. 21)
- اشاعت : 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.