سردی
سردی بارش کے بعد آتی ہے
اک شگوفہ نیا کھلاتی ہے
دن سکڑتا ہے رات بڑھتی ہے
کہرے کی حکمرانی ہوتی ہے
اس میں شبنم ٹپکتی ہے گل پر
اس سے ہوتا ہے خشک گلشن تر
اس میں آتا ہے برگ گل پہ شباب
اس میں کھلتے ہیں ہر طرح کے گلاب
یہ دکھاتی ہے جب اثر اپنا
سارا ماحول ہوتا ہے ٹھنڈا
جب ہوا خوب ٹھنڈی چلتی ہے
جان آفت میں سب کی آتی ہے
بچے بوڑھے جوان مرد و زن
سارے محسوس کرتے ہیں الجھن
جسم جب ان کا تھراتا ہے
دانت اپنے ہر اک بجاتا ہے
یا تو کمبل میں رات کاٹتے ہیں
یا رضائی میں منہ چھپاتے ہیں
شب کو چولہا گھروں میں جلتا ہے
دن میں سورج سے چین ملتا ہے
شال مفلر سے ملتی ہے راحت
کوٹ سوئیٹر سے بڑھتی ہے چاہت
جب ہوا سرد سرد چلتی ہے
سوچ ساحلؔ کی نظم بنتی ہے
- کتاب : Tazgi (Pg. 61)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.