سرشت
مری تخلیق سے پہلے
خدائے عز و جل نے جب مری بنیاد رکھی تھی
کہا جاؤ زمیں کو دیکھ آؤ
سمندر سے ملو
کچھ رابطہ کر لو
اندھیروں میں گھری نوخیز دھرتی
اور شوریدہ سمندر
کو بہ کو بانہیں پسارے
منتظر تھے
عدم کے پار سے آتی
صدائے بے صدائی
ہوائی سر بہ سر منہ زور
صدہا مضطرب سانپوں کی پھنکاریں
سراپا سرکش و مغرور وحشی پاؤں سے روندے ہوئے
ساحل
گرجتا لہلہاتا تھا سمندر
اور لہریں سر پٹکتی تھیں
ازل کے اس خرابے سے
چرا لی میں نے خاموشی سے
سرکش موج
اک پھنکار
دامن میں چھپائے لوٹ آیا
خدائے عز و جل نے پھر مجھے بھیجا زمیں پر
اور مکاں سے لامکاں تک اک سفر درپیش تھا
مجھ کو
مگر اب تک وہ سرکش موج
مجھ میں موجزن ہے
بے محابا آج بھی مجھ میں اچھلتی
گونجتی ہے
اور مجھے بے چین رکھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.