سرقہ و توارد
ایک عالم دیں نے کسی شاعر سے کہا یہ
انداز تکلم سے عیاں ہے ترے سرقہ
اشعار میں اوروں کے تو کرتا ہے تصرف
یہ تیرا تخیل ہے کہ غالبؔ کا ہے چربہ
یہ شوخی و جدت تری قدرت سے ہے باہر
یہ شے تو حقیقت میں بزرگوں کا ہے ورثہ
شاعر نے ادب سے یہ کہا عالم دیں سے
تقلید تو ہے فطرت انساں کا تقاضا
تقلید سے آزاد نہیں آپ کا بھی ذہن
اس پر بھی حنیفہؔ و غزالیؔ کا ہے غلبہ
تقریر و مضامیں پہ اکابر علما کے
حضرت کو بھی کیا خوب تصرف کا ہے ملکہ
آپ اور شریعت کے یہ پر پیچ مسائل
کیا رومیؔ و رازیؔ کا نہیں یہ بھی عطیہ
قدرت ہو تصرف پہ تو جائز ہے تصرف
نایاب ہے اقوال سلف کا یہ خزینہ
انسان کے اعمال تو نیت پہ ہیں موقوف
نیت ہو اگر صاف تو شر کا نہیں شبہہ
آگاہ نہیں آپ توارد کے عمل سے
افسوس ہے کہتے ہیں توارد کو بھی سرقہ
جائز اسے رکھا ہے ہر اک اہل نظر نے
ڈھل جائے نئے جام میں گر بادۂ کہنہ
تنقید کریں آپ ذرا سوچ سمجھ کر
الٹا نہ پڑے آپ کی گردن پہ یہ حربہ
تنقید کا فن اس قدر آسان نہیں ہے
شہرت کا اسے آپ بنائیں نہ ذریعہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.