Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سرسراہٹ

میراجی

سرسراہٹ

میراجی

MORE BYمیراجی

    یہاں ان سلوٹوں پر ہاتھ رکھ دوں

    یہ لہریں ہیں بہی جاتی ہیں اور مجھ کو بہاتی ہیں

    یہ موج بادہ ہیں ساغر کی خوابیدہ فضا دل میں

    اچانک جاگ اٹھتی ہے

    حقیقت کے جہاں سے کوئی اس دنیا میں در آئے

    تو اس کے ہونٹ متبسم ہوں شاید قہقہہ اٹھ کر

    مرے دل کو جکڑ لے اپنے ہاتھوں سے

    مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ لہریں ابھی تک ساحلی منظر سے ناواقف ہیں یوں ہی اک بہانا کر رہی ہیں اک بہانہ کس کو کہتے ہیں

    بہانے ہی بہانے ہیں

    بڑھا کر رکھ دیا لہروں پہ میں نے ہاتھ مرا ہاتھ اک کشتی کی مانند ایک موج تند

    کی افتاد کے جلوے کو مرے سامنے لا کر ہوا ہے گم

    یہ سب موج تخیل کی روانی تھی

    مگر میں سوچتا ہوں بات جو کہنے کی تھی میں نے نہ کیوں پہلے ہی کہہ دی وقت کا

    بے فائدہ مصرف

    ہر اک پوشیدہ منظر کو

    اگل ڈالے گا اک لمحہ وہ آئے گا

    کہ جب اس بات کے سننے پہ سننے والے سوچیں گے

    بہانہ کیا تھا سلوٹ کیا تھی موج بادہ بھی کیا تھی

    مگر شب کی اندھیری خلوت گمنام کے پردے میں کھو کر ان کو یہ معلوم ہو جائے گا اک پل میں

    اور اک لذت کے کیف مختصر میں کھو کے وہ بے ساختہ یہ بات کہہ اٹھیں گے کیا

    مجھ کو اجازت ہے

    یہاں ان سلوٹوں پر ہاتھ رکھ دوں یہ جھجک کیسی

    یہ لہریں ہیں انہیں نسبت ہے کالی رات کے غم ناک دریا سے

    جو بہتا ہی چلا جاتا ہے رکتا ہی نہیں پل کو

    جسے کچھ بھی غرض اس سے نہیں میں ہاتھ رکھوں یا جھجک اس ہاتھ کو میرے

    کلیجے سے لگا دے اور میں سو جاؤں ان لہروں کے بستر میں

    کلیجے سے لگا دے اور میں سو جاؤں ان لہروں کے بستر میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے