وہ کیسا ترے جسم کا خواب تھا
کہ جس کے لہو میں شرارے اچھلتے رہے
کب جلے اور بجھے خواب ہے
وہ ہوا جو انہیں چھو گئی
سانس بن کر ابھی موجزن ہے رگ و پے میں
لیکن شرارے کہاں ہیں
لہو بے سبب گھومتا ہے
غلامانہ گردش ہے کولھو میں جکڑے ہوئے بیل کی
جس کی آنکھوں پہ پٹی بندھی ہے
ایک اندھا سفر ہے
ازل تا ابد
کیا یہی تھی تمنا کہ دنیا بنے اور سورج کے اطراف چکر لگاتی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.