سوال
سڑکوں پہ سناٹا ہے اور
جن عمروں میں
مائیں بیٹوں کے سگریٹ سے سلگے کپڑوں کی جیبوں میں
کوئی مہکتا خط دیکھیں تو
ہنس کر واپس رکھ دیتی تھیں
ان عمروں میں
اب ماؤں کو
جسموں میں بارود کی بو اور لاشوں میں سکے کے چھید رلا دیتے ہیں
دل پر زخم اٹھانے والی عمر میں لڑکے
کمرے کی دیوار کے گھاؤ
بندوقوں کی تصویروں سے ڈھک دینے پر
آمادہ کیسے ہوتے ہیں
فتووں کی دھاریں ذہنوں کو
آخر کیسے کند کرتی ہیں
جنت میں جو کچھ بھی ہوگا
اس دنیا کو کون جہنم کر دیتا ہے
ماؤں کی گودوں سے اٹھ کر
موت کی گود میں سونے والو
کچھ تو بولو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.