یہ ساری دنیا سوالیہ ہے
ہر ایک چہرہ سوال اندر سوال ہے اور
ہر ایک منظر سوال بن کر
جواب کا منتظر کھڑا ہے
اگر کوئی سامنے بھی آئے
اور آ کے اک بات کا بھی ہم کو
جواب دے دے
تو در حقیقت جواب میں بھی
نہ جانے کتنے سوال ہوں گے
ہزار ہا نت نئے مسائل ہمیں ملیں گے
کہ آج تک تو یہی ہوا ہے
جواب ہی سے سوال نکلے
جواب ہی میں سوال ڈھونڈے
یہ ساری دنیا سوالیہ ہے
خود آدمی اک سوال ہے اور
اسی نے پیہم سوال اٹھا کے
سوال کرنے کی ریت ڈالی
سوال اول بھی آدمی ہے
سوال آخر بھی آدمی ہے
جواب مطلق بھی آدمی ہے
اگر یقیں ہو
تو آدمی پر کمند ڈالیں
سوال ہی میں جواب ڈھونڈیں
- کتاب : Ishq ki taqveem me.n (Pg. 117)
- Author : HARIS KHALEEQ
- مطبع : Hoori Nurani, Maktaba Daniyal, Victoria Chaimber 2 (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.