سوانح عمری
میں نے اپنی عمر کا سرکش گھوڑا
یادوں کے اک پیڑ سے باندھا
میرا لنگڑاتا بڑھاپا
ستر اس کے سائے سائے پچپن
میرا گھر میرا دفتر
میری جوانی میرا بچپن
تئیس بائیس ان کے پیچھے تیرہ بارہ
میرے گاؤں کا چوبارا۔۔۔
مجھ کو تو یہ سارا منظر
پل پل اپنا روپ بدلتا منظر
دھندلا دھندلا سا لگتا ہے
میری میز پہ معنی کا اک بت تھا
میں نے اس کی پتھر آنکھوں پتھر ہونٹوں پر
تھوڑا سا لفظوں کا پانی تھوڑی سی وہسکی چھڑکی
اب دیکھوں تو میرا آئینہ دھلا دھلا سا
اب سارا منظر اچھا لگتا ہے!!
- کتاب : Sitara Ya Aasman (Pg. 123)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.