میری سانسوں میں سویا ہوا آسماں جاگ اٹھا
خوں کی رفتار کو چیر کر گر پڑی روشنی زندگی!
زندگی اس زمیں پر
زمیں پر سمندر
سمندر کا شفاف پانی روانی
روانی کی انگلی پکڑ کر
کئی رنگ موجوں کا آہنگ بن کر چلے
اپنے ہونے کا نیرنگ بن کر چلے
سات پاتال کی کوکھ ہے
پھوٹی انجان صدیاں، یگوں کی تپسیا
بدن کے گھنے جنگلوں میں
وہ رشیوں کا، منیوں کا برسوں کا تپ
وہ بھولے زمانوں کے مبہم کنارے
وہ مانوس ریتوں پہ بنتی بگڑتی کئی ساعتیں، رنجشیں ،راحتیں
آج پھر سے پلٹ آئی ہیں مجھ میں بے ساختہ!
میری سانسوں کے اندر چمکتے ستارے
اتار اب بجھی رات کی یہ قبا
جگمگا کہ
لہو میں ہواؤں کا پھیرا ہوا
خلا کے دہن میں سویرا ہوا
مری روح کا رنگ تیرا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.