اسکیپ اِزم
چل کہ صد چاک گریباں وہاں ہو آتے ہیں
یہ جو ہنگامۂ ہستی ہے ذرا دیر کو چھوڑ
ایک بے انت مسافت کے ادھر بیٹھتے ہیں
یاد کرتے ہیں پری خانوں کی تلخابی کو
اپنی آزردہ تمناؤں پہ رو لیتے ہیں
گرد میں رکھے ہوئے اشک فسردہ چہرے
گئے وقتوں کا تذبذب نئے وقتوں کا عذاب
آ کہ شانوں سے گرا آتے ہیں اس پار کہیں
اس سے پہلے کہ یہاں سیل فنا آ نکلے
نام لیتا ہوا دونوں کا اسی شور کے بیچ
وقت کے پار جہاں زاد کی دہلیز کے ساتھ
اشک روتے ہیں مسافت کا بھرم رکھتے ہیں
چل کہ صد چاک گریباں وہاں ہو آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.