اسکول جو ہوتا
جنگل میں اسکول جو ہوتا
کیوں اندھیرے میں یہ سوتا
پڑھتے لکھتے اور سمجھتے
شیر کسی کا خون نہ کرتے
اچھے سے پڑھ لیتا بندر
بن جاتا پھر ایک کلکٹر
چیونٹی پی ایچ ڈی کر لیتی
اور کالج میں لیکچر دیتی
الو اتنا پھر نہ ہوتا
ہوم ورک اس کا بھی ہوتا
سج کر تتلی مکتب جاتی
اور بھی اپنا رتبہ پاتی
آتی جب اسکول کی گاڑی
بیٹھتے سارے باری باری
یہیں کہیں پر ٹیوشن ہوتا
نہیں ذرا بھی ٹینشن ہوتا
بلی چوہا اور چھپکلی
آگے پڑھنے جاتی دلی
ہاتھی پڑھ کر جان یہ جاتے
نہیں یہ اتنا جسم پھلاتے
کوئی بنتا پڑھ کر ٹیچر
کوئی اس سے اور بھی بہتر
کہاں یہ پھر تو جنگل ہوتا
سب جنگل میں منگل ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.