سیلف میڈ لوگوں کا المیہ
سیلف میڈ لوگوں کا المیہ
روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
زندگی کے رستے میں بچھنے والے کانٹوں کو
راہ سے ہٹانے میں
ایک ایک تنکے سے آشیاں بنانے میں
خوشبوئیں پکڑنے میں گلستاں سجانے میں
عمر کاٹ دیتے ہیں
عمر کاٹ دیتے ہیں
اور اپنے حصے کے پھول بانٹ دیتے ہیں
کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ہیں
درگزر کے گلشن میں ابر بن کے رہتے ہیں
صبر کے سمندر میں کشتیاں چلاتے ہیں
یہ نہیں کہ ان کو اس روز و شب کی کاہش کا
کچھ صلہ نہیں ملتا
مرنے والی آسوں کا خوں بہا نہیں ملتا
زندگی کے دامن میں جس قدر بھی خوشیاں ہیں
سب ہی ہاتھ آتی ہیں
سب ہی مل بھی جاتی ہیں
وقت پر نہیں ملتیں وقت پر نہیں آتیں
یعنی ان کو محنت کا اجر مل تو جاتا ہے
لیکن اس طرح جیسے
قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہو جائے
اصل جو عبارت ہو پس نوشت ہو جائے
فصل گل کے آخر میں پھول ان کے کھلتے ہیں
ان کے صحن میں سورج دیر میں نکلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.