دیکھا ہے کسی نے اسے کہیں
آدھے سر میں الجھے الجھے اجلے بال
سانولے رنگ کے چہرے پر بھی
اجلے بالوں کا بھونچال
اس کی صورت
کبھی کبھی ملگجی شام سی
کبھی سحر نورانی ہے
اندھیارے اجیالے کی یہ صورت فن لا فانی ہے
پیشانی کے آئینے پر مر مٹتے لاکھوں آکاش
دیوانی دیوانی آنکھیں
اور بہت بے صبر نگاہیں
دشٹ منوں کے ہر پتھر میں
پریت اور کوملتا کی تلاش
اس کے تن پر گرم کفن اور ٹھنڈی کفنی سجتی ہے
سچا روپ ہے پاگل پن کا بے حد عجیب ہستی ہے
مست انیک نشوں میں اس کے سب دن اور سب راتیں
اس کے بہکے قدم کریں دھرتی کے دل سے باتیں
گلی گلی میں چوراہے پر بھیڑ ہو یا ہو تنہائی
اس دنیا کے ہوش کر پرکھے، نشے میں اس کی بینائی
دیکھا ہے کسی نے اسے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.