Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیکس ورکرز

شعیب کیانی

سیکس ورکرز

شعیب کیانی

MORE BYشعیب کیانی

    سڑک کنارے اسٹیشنوں پر

    پرانے کوٹھے کی بالکونی میں

    ہوٹلوں کی بہشت تمثال لابیوں میں

    بڑے بزرگوں کے مقبروں

    اور ہسپتالوں کے گیٹ کے پاس

    شب گئے جو کھڑے ہوئے ہیں

    یہ لوگ کیا ہیں

    سنا ہے یہ سارے بک رہے ہیں

    حسین لڑکے ٹرانس جینڈر

    یا لڑکیاں جن کے بجھتے چہروں کی زرد رنگت

    چمکتا میک اپ چھپا نہ پائے

    انہیں ہوس ہے یا کوئی لالچ

    جو اپنی مرضی سے

    خود کو نیلام کر رہے ہیں

    مجھے کسی سے بہت محبت ہوئی تو سوچا

    انہیں بھی کوئی پسند ہوگا

    انہیں بھی میری طرح کسی سے

    بہت محبت ہوئی ہو شاید

    تو کیوں بھلا یہ غلیظ جسموں کو اوڑھتے ہیں

    یہ گندے مونہوں کو سونگھتے ہیں

    یہ پانچ راتوں کا کرب سہتے ہیں

    آدھی شب کے معاوضے میں

    یہ بھر کے لاتے ہیں اپنے کانوں میں

    گھٹیا لفظوں کا گرم سیسہ

    یہ اپنے تن پر بہت سے گھاؤ لیے ہوئے ہیں

    یہ اپنے من میں بہت سے گھاؤ لیے ہوئے ہیں

    بھلا کوئی ہوش مند مرضی سے

    اپنا نقصان کیوں کرے گا

    مجھے محبت ملی تو سوچا

    اگر وہ سب کچھ جو کچھ شریفوں میں بٹ گیا ہے

    انہیں بھی تھوڑا سا مل سکے تو

    یہ اپنا من چاہا جسم اوڑھیں

    جو ان کی روحوں میں بس رہا ہو

    جو ان کے ذہنوں میں کھل رہا ہو

    جو ان کی سانسوں میں عطر گھولے

    جو ان کے تن من کے گھاؤ بھر دے

    یہ عام لوگوں کی عزتوں سے بنے

    گھروندوں کی سمت آتے

    ہوس کے پانی کے

    بپھرے ریلے سنبھالتے ہیں

    وہ جن کے معدے بھرے ہوئے ہیں

    انہیں بتا دو

    یہ دین و دنیا سے ماورا ہیں

    انہیں جہنم سے مت ڈرائیں

    یہ روز اپنے بدن جہنم میں ڈالتے ہیں

    یہ اپنی روحوں کو بیچتے ہیں

    تو اپنے جسموں کو پالتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے