آٹھ ارب آبادی میں وہ
بات نہیں کر سکتا ہے
زندہ مردہ لوگوں میں وہ
تنہائی کا مارا ہے
کس تہذیب کی مٹی لے کر
گلیوں گلیوں پھرتا ہے
ان دیکھی دنیاؤں کا وہ
پاٹھ پڑھاتا رہتا ہے
من کی دنیا بانٹتا ہے اور
ساز بناتا رہتا ہے
ساز کہ جس میں
امن کی گھنٹی بجتی ہے
امن کہ جس کے سائے میں
کچھ خون کی ندیاں بہتی ہیں
وہ دیکھتا ہے اور کہتا ہے
جو آگ ہمارے سینوں کو
خاکستر کرنے آئی تھی
وہ آگ ہمارے سینوں میں
انگارا بن کر جلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.