شاعر
فتنۂ خفتہ جگائے اس گھڑی کس کی مجال
قید ہیں شہزادیاں کوئی نہیں پرسان حال
ان غریبوں کی مدد پر کوئی آمادہ نہیں
ایک شاعر ہے یہاں لیکن وہ شہزادہ نہیں
آہوؤں کی سرمگیں پلکیں فضا پر حکمراں
چھائی ہیں ارض و سما پر آہنیں سی جالیاں
دور سے کوہسار و وادی پر یہ ہوتا ہے گماں
اونٹ ہیں بیٹھے ہوئے اترا ہوا ہے کارواں
یا اثر ہیں آسمان پیر پر برسات کے
خیمۂ بوسیدہ میں پیوند ہیں بانات کے
اور اس خیمے کے اندر زندگی سوئی ہوئی
تیرگی سوئی ہوئی تابندگی سوئی ہوئی
اے حفیظؔ ان نیند کے ماتوں کی منزل سے نکل
کام ہے درپیش دام دیدہ و دل سے نکل
دیدہ و دل کو بھی غفلت کے شبستاں سے نکال
یہ جو خاموشی کی زنجیریں ہیں ان کو توڑ ڈال
صبح کرنے کے لیے پھر ہاو ہو درکار ہے
شکر کر سوتی ہوئی دنیا میں تو بیدار ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 260)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.