Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر

MORE BYحفیظ جالندھری

    فتنۂ خفتہ جگائے اس گھڑی کس کی مجال

    قید ہیں شہزادیاں کوئی نہیں پرسان حال

    ان غریبوں کی مدد پر کوئی آمادہ نہیں

    ایک شاعر ہے یہاں لیکن وہ شہزادہ نہیں

    آہوؤں کی سرمگیں پلکیں فضا پر حکمراں

    چھائی ہیں ارض و سما پر آہنیں سی جالیاں

    دور سے کوہسار و وادی پر یہ ہوتا ہے گماں

    اونٹ ہیں بیٹھے ہوئے اترا ہوا ہے کارواں

    یا اثر ہیں آسمان پیر پر برسات کے

    خیمۂ بوسیدہ میں پیوند ہیں بانات کے

    اور اس خیمے کے اندر زندگی سوئی ہوئی

    تیرگی سوئی ہوئی تابندگی سوئی ہوئی

    اے حفیظؔ ان نیند کے ماتوں کی منزل سے نکل

    کام ہے درپیش دام دیدہ و دل سے نکل

    دیدہ و دل کو بھی غفلت کے شبستاں سے نکال

    یہ جو خاموشی کی زنجیریں ہیں ان کو توڑ ڈال

    صبح کرنے کے لیے پھر ہاو ہو درکار ہے

    شکر کر سوتی ہوئی دنیا میں تو بیدار ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jalandhari (Pg. 260)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے