Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر کا خواب

پرویز شہریار

شاعر کا خواب

پرویز شہریار

MORE BYپرویز شہریار

    میرے پوتے نے آکسیجن کا بستہ

    اپنی پیٹھ پر باندھ کر

    اجازت مانگی

    خلا کے سفر کے لیے

    میرے بیٹے نے جو روشنی کو گن

    رہا تھا میز پر

    اپنی نگاہوں کے دو سوالیہ

    شانوں کو

    اچھال دیا میری طرف

    میں نے دوا کی گولیوں کے رکھتے ہوئے

    ایک مریضہ کے نحیف ہاتھ میں

    اپنی جھریوں کے بھنور سے

    پھینک دیا دو نگاہوں کا سوال

    پشت کی دیوار پر

    جہاں ایک شاعری کی تصویر ہے

    ٹنگی ہوئی

    وہ میرے بابا ہیں

    کہ خواب کی دنیا بسانے والے

    شاعر کے

    خوابوں کی یہ تیسری تعبیر تھی

    ایک پل خامشی رہی

    ایک پل کے بعد

    ہونٹوں کے چند پھول کھلے

    جبیں پر اک چاند اگا اور

    پھر غروب ہو گیا

    اور

    دور خلاؤں میں اوپر کو تیرتی ہوئی

    مشین کی آواز

    مدھم ہوتی چلی گئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے