Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر

MORE BYذیشان ساحل

    شاعر

    سپاہی کی طرح نہیں ہوتے

    اور اسی لیے

    جنگ میں کام نہیں آتے

    اور ہوا نہیں بن سکتے

    پانی نہیں بن سکتے

    اور آگ بھی نہیں بن سکتے

    وہ بارش بن جاتے ہیں

    اور ہر طرف برسنے لگتے ہیں

    وہ چڑیا بن جاتے ہیں

    اور درختوں کی حفاظت کرتے ہیں

    وہ جہاز بن جاتے ہیں

    اور بادلوں کو چھونے لگتے ہیں

    کوشش کرتے ہیں شاعر

    خوشی بن جانے کی

    اپنی ہتھیلیوں کو جوڑ کر

    دنیا بھر کے آنسو جمع کرنے کی

    کوشش کرتے ہیں شاعر

    کہ ایک بھی قطرہ مٹی میں نہ ملنے پائے

    تار کول میں نہ جمنے پائے

    احساس ہوتا ہے انہیں موتیوں کی قدر و قیمت کا

    اپنے خوابوں کی ریشمی ڈور سے مالا بناتے رہتے ہیں

    ستارے نہیں جوڑتے وہ

    آنسوؤں کے ساتھ

    پھول نہیں پروتے اوس میں ڈوبے ہوئے

    اپنی اس ڈور میں بہت سی چیزیں چھوڑ دیتے ہیں

    وہ خالی رہ جانے والے دلوں کے لیے

    درختوں کو بے جگہ نہیں کرتے

    سایہ نہیں چراتے ان کا

    گلہریوں کو نہیں مارتے

    اپنی جیب میں چھپی مونگ پھلیاں

    درخت کے پاس رکھ کے

    نہ جانے کہاں چلے جاتے ہیں

    نظر ہی نہیں آتے

    درخت بتا نہیں پاتے

    کہ شاعر آسمان کو چھوتا

    ایک درخت بن کے

    دنیا میں سما گئے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 739)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے