Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعرات اور شاعر میں کبڈی

شیخ نظامی

شاعرات اور شاعر میں کبڈی

شیخ نظامی

MORE BYشیخ نظامی

    اکتا چکے تھے لگتا ہے اپنی حیات سے

    شاعر کبڈی کھیل گئے شاعرات سے

    نو مشق کہنہ مشق جواں فکر شاعرات

    قربان جن پہ ہوتے تھے مفعول فاعلات

    اور دوسری طرف تھے سبھی فن کے ہوشیار

    لیکن اس حادثے نے کیا ان کو شرمسار

    شاعر جو شاعرات کی پالی کی حد میں تھا

    دوڑا کے شاعرات نے اس کو پکڑ لیا

    ہاتھوں میں شاعرات کے پھنس کر اکڑ گیا

    لو شاعر جدید کا مصرع سکڑ گیا

    آئے کبڈی بولنے شاعر بزرگوار

    پہلے ہی جن کا دامن‌ حسرت تھا تار تار

    تھے مجموعے جناب کے غم ناک اشک بار

    پبلک نے جن کو ہوٹ کیا تھا ہزار بار

    پھر شاعرہ نے دست حنائی چکھا دئے

    ان شاعر بزرگ کے چھکے چھڑا دئے

    پالی میں شاعرات کی تو تو کی لوٹ تھی

    خالص غزل کے شاعر اعظم کو چھوٹ تھی

    لیکن غزل کے شعر سمجھ کے وہ اڑ گئے

    آخر جناب پالی کے پیچھے پکڑ گئے

    لو مشق شاعرہ بھی گئی پھونک مارنے

    اکھڑی جو سانس لگ گئی زلفیں سنوارنے

    اک شاعر جدید نے چاہا دبوچنا

    اس شاعرہ نے کر دیا اسٹارٹ نوچنا

    دیکھا جو دوسری نے تو ہمت بٹور کر

    آفت سے بن کے چھا گئی پیروں کو جوڑ کر

    پھر ریفری کا کام یہاں اینڈ ہو گیا

    دو پارٹی کے بیچ بچاؤ میں کھو گیا

    سب شائقین شعر و ادب بھاگنے لگے

    سن سن کے شور سوتے ہوئے جاگنے لگے

    شاعر تھے ان کا حال بھی ہو کر رہا عجیب

    قسمت پہ اپنی روتا رہا شاعر غریب

    کتنی قمیض پھٹ گئیں پتلون پھٹ گئے

    پورے بدن کہیں نہ کہیں سے سمٹ گئے

    گھبرا کے اول فول بھی بکنے لگے جناب

    ان سے کبڈی کھیل کے عزت ہوئی خراب

    سب نے قسم یہ کھائی کہ اب ساری زندگی

    جنجال میں پھنسی ہوئی ہوگی نہ شاعری

    اے شیخؔ شاعری تو شرافت سے کیجئے

    یہ خدمت ادب ہے لیاقت سے کیجئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے