اکتا چکے تھے لگتا ہے اپنی حیات سے
شاعر کبڈی کھیل گئے شاعرات سے
نو مشق کہنہ مشق جواں فکر شاعرات
قربان جن پہ ہوتے تھے مفعول فاعلات
اور دوسری طرف تھے سبھی فن کے ہوشیار
لیکن اس حادثے نے کیا ان کو شرمسار
شاعر جو شاعرات کی پالی کی حد میں تھا
دوڑا کے شاعرات نے اس کو پکڑ لیا
ہاتھوں میں شاعرات کے پھنس کر اکڑ گیا
لو شاعر جدید کا مصرع سکڑ گیا
آئے کبڈی بولنے شاعر بزرگوار
پہلے ہی جن کا دامن حسرت تھا تار تار
تھے مجموعے جناب کے غم ناک اشک بار
پبلک نے جن کو ہوٹ کیا تھا ہزار بار
پھر شاعرہ نے دست حنائی چکھا دئے
ان شاعر بزرگ کے چھکے چھڑا دئے
پالی میں شاعرات کی تو تو کی لوٹ تھی
خالص غزل کے شاعر اعظم کو چھوٹ تھی
لیکن غزل کے شعر سمجھ کے وہ اڑ گئے
آخر جناب پالی کے پیچھے پکڑ گئے
لو مشق شاعرہ بھی گئی پھونک مارنے
اکھڑی جو سانس لگ گئی زلفیں سنوارنے
اک شاعر جدید نے چاہا دبوچنا
اس شاعرہ نے کر دیا اسٹارٹ نوچنا
دیکھا جو دوسری نے تو ہمت بٹور کر
آفت سے بن کے چھا گئی پیروں کو جوڑ کر
پھر ریفری کا کام یہاں اینڈ ہو گیا
دو پارٹی کے بیچ بچاؤ میں کھو گیا
سب شائقین شعر و ادب بھاگنے لگے
سن سن کے شور سوتے ہوئے جاگنے لگے
شاعر تھے ان کا حال بھی ہو کر رہا عجیب
قسمت پہ اپنی روتا رہا شاعر غریب
کتنی قمیض پھٹ گئیں پتلون پھٹ گئے
پورے بدن کہیں نہ کہیں سے سمٹ گئے
گھبرا کے اول فول بھی بکنے لگے جناب
ان سے کبڈی کھیل کے عزت ہوئی خراب
سب نے قسم یہ کھائی کہ اب ساری زندگی
جنجال میں پھنسی ہوئی ہوگی نہ شاعری
اے شیخؔ شاعری تو شرافت سے کیجئے
یہ خدمت ادب ہے لیاقت سے کیجئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.