شاہ والا
ہم تو یوں بھی باج گزار تھے صدیوں کے
ہم تو کتنی ہی نسلوں سے
آپ کی کتنی ہی نسلوں کو
حق نمک میں
اپنے ایمان اور انا کا
نذرانہ دیتے آئے تھے
ہم نے تو اپنے حصے میں
محل سرا کے پچھواڑے کی
دھول چنی تھی
اور راہوں میں اڑنے والے کچھ تنکے بھی
جن سے گھونسلے بن سکتے تھے
محل سرا کو ان تنکوں سے کیا خطرہ تھا
پھر کیوں آپ نے شاہ والا
چیلوں کوؤں اور گدھوں کو
چھوٹے چھوٹے گھونسلے نوچنے پر مامور کیا ہے
ایسا کیوں ہے شاہ والا
ہم صدیوں کے باج گزار تو
شہر پناہ سے باہر ہیں
لیکن چیلیں کوے اور گدھ
شہر پناہ کے اندر ہیں
شہر پناہ کی اس تقسیم میں
کس کا ہاتھ ہے شاہ والا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 228)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.