شاعر اور مصور
رنگ بھرتی ہے فضاؤں میں تری فکر رسا
حسن کا پیکر نظر آتی ہے ہر موج صبا
دیکھ کر پر ہول سناٹے میں اجڑی بستیاں
غم سے رہ جاتا ہوں دانتوں میں دبا کر انگلیاں
تیری زلفیں بدلیاں آنکھیں ستاروں کی طرح
چال میں ہیں مستیاں رنگت شراروں کی طرح
رکنے لگتے ہیں اجالوں کے اسی دم جیسے پاؤں
جس طرف پگڈنڈیوں پر پڑتی ہے گاگر کی چھاؤں
مضطرب ہوتا ہے اس منظر سے دل انسان کا
دھڑکنوں پر دل کی ہوتا ہے گماں طوفان کا
اے مصور تجھ کو شاعر نے اسی پر مات دی
کھینچ بھی سکتا ہے تو تصویر احساسات کی
کاش دے سکتا تجھے حسن بصیرت تیرا فن
ہر مرقع تیرا بن جاتا خود اپنی انجمن
کون ہے قائل تری اس شوخیٔ تحریر کا
تو مصور ہی نہیں جذبات کی تصویر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.