Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر مشرق کی عرض داشت

ظہیر صدیقی

شاعر مشرق کی عرض داشت

ظہیر صدیقی

MORE BYظہیر صدیقی

    علامہ اقبالؔ کے حضور

    فطرت کا کاروبار تو چلتا ہے آج بھی

    مہتاب برگ گل پہ پھسلتا ہے آج بھی

    قدرت نے ہم کو دولت دنیا بھی کم نہ دی

    سیال زر زمیں سے ابلتا ہے آج بھی

    دنیا میں روشنی بھی ہمارے ہی دم سے ہے

    مشرق سے آفتاب نکلتا ہے آج بھی

    پر منظر غروب بہت دل نشیں ہے کیوں

    مغرب کی شام اپنی سحر سے حسیں ہے کیوں

    اس کشمکش میں دولت عقبیٰ بھی چھن گئی

    ذوق جنوں سے وسعت صحرا بھی چھن گئی

    صحرائے آرزو میں تگ و دو نہیں رہی

    پائے طلب سے وادیٔ سینا بھی چھن گئی

    تو نے تو قرطبہ میں نمازیں بھی کیں ادا

    اپنی جبیں سے مسجد اقصیٰ بھی چھن گئی

    کہسار روند ڈالے گئے کھیت ہو گئے

    چٹان ہم ضرور تھے اب ریت ہو گئے

    منزل پہ آ کے لٹ گئے ہم رہبروں کے ساتھ

    بیمار بھی پڑے ہیں تو چارہ گروں کے ساتھ

    غربت کدے میں کاش اتر آئے کہکشاں

    آنکھیں فلک کی سمت ہیں بوجھل سروں کے ساتھ

    اڑنا محال لوٹ کے آنا بھی ہے وبال

    زخمی دعا خلا میں ہے ٹوٹے پروں کے ساتھ

    اس رزم خیر و شر میں ہوا کون سرخ رو

    ضرب کلیم کند ہے فرعون سرخ رو

    مأخذ :
    • کتاب : Roshan waraq waraq (Pg. 79)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے