شاعر
اک مکمل زندگی ہے شاعر شیریں بیاں
محرم راز فنا ہے اور بقا کا ترجماں
اس کی ہستی کی ہے قیمت اک نگاہ التفات
ہیچ خودداری کے آگے ہیں زمین و آسماں
وہ کہیں مجبور مطلق ہے کہیں مختار کل
حسن کا بے دام بندہ ورنہ ہے شاہ جہاں
خم جبیں ہوتی ہے اس کی نقش پائے دوست پر
اور جھک جاتے ہیں اس کے پاؤں پر دونوں جہاں
اس سے پوشیدہ نہیں ہیں رازہائے حسن و عشق
ترجماں ہے اہل الفت کا وہ سر دلبراں
پھول برساتا ہے اپنے دوستوں کی بزم میں
اور گراتا ہے صف اغیار پر یہ بجلیاں
اس کے نازک قلب میں ملتا ہے مظلوموں کا درد
بے کسوں کا ہے وہ حامی بے زبانوں کی زباں
فطرتاً آزاد بے خوف و خطر بے باک ہے
زندگی دیتی ہیں اس کو زندگی کی تلخیاں
دل کے طوفاں میں قلم اس کا ہے کشتی نوح کی
اور ہے اس کا تصور ایک بحر بیکراں
قلب اس کا ملک کے حالات کا آئینہ دار
قوم کے جذبات کی تشہیر ہے اس کا بیاں
دین ہے اس کا محبت اس کی دنیا شاعری
ہے تشدد کا مخالف حامئ امن و اماں
اے شفاؔ ان کو مگر شاعر نہ کہہ دینا کہیں
بزم میں لا کر جو پڑھتے ہیں کلام دیگراں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.