مدعی تو نے ابھی دیکھا نہیں شاعر کا دل
جلوہ ہائے رنگ و بو ہوتے ہیں جس میں منتقل
دل نہیں اک مستقل آئینہ ہے جذبات کا
عکس کھنچ آتا ہے جس میں سارے موجودات کا
کون شاعر جس کا سینہ محرم راز حیات
کون شاعر جس کے قالب میں ہے روح کائنات
ترجمان کن فکاں جس کا لب اعجاز ہے
جس کی ہستی پر یہاں قدرت کو سو سو ناز ہے
کہئے جس کی قوت تخئیل کو آفاق گیر
عرش و فرش و کرسی و لوح و قلم جس میں اسیر
سو طرح کے سوز پنہاں جس کے ہر اک ساز میں
حسن جیسے کروٹیں لیتا ہے خواب ناز میں
ڈر اسے کیا انتقام گردش ایام سے
جو یہاں واقف ہے ہر آغاز سے انجام سے
گونجتا ہے زندگی کا گیت جس کے راگ میں
جو ہمیشہ کود پڑتا ہے پرائی آگ میں
جس کا مذہب امن جوئی جس کا مشرب صلح کل
جس کے نغموں کی لطافت ہے جواب برگ گل
جس کی تر دامانیاں بہتر ہیں زہد خشک سے
فکر کی خوشبو ہے جس کی تیز بوئے مشک سے
ٹوٹنا کوہ گراں کا جس کے آگے بے وقار
ٹوٹ کر شیشے کا ٹکڑا جس کو کر دے بے قرار
اہل ظاہر کب سمجھ سکتے ہیں یہ راز و نیاز
اشک ہے جس کا وضو اور درد ہے جس کی نماز
ڈال کر شعلوں میں اس کو کوئی کر لے اس کی جانچ
جسم تو جل جائے گا پر آئے گی دل پر نہ آنچ
ذوق عرفاں ہے تجھے تو جا کسی شاعر سے مل
مدعی تو نے ابھی دیکھا نہیں شاعر کا دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.