شاعر کا ترانہ
محرم شبنم رفیق لالۂ صحرا ہوں میں
ہم نشین یاسمین و نرگس شہلا ہوں میں
چاند اور سورج کا ہمدم ہوں فلک پیما ہوں میں
آج تک محو تلاش فطرت کبریٰ ہوں میں
بربط قدرت کے نغمے عشرت دوراں کے راگ
کیا بجھا سکتے ہیں میرے سینۂ سوزاں کی آگ
خاک سے پیدا ہوئے گلہائے تر میرے لئے
اوس کی بوندیں نہیں لعل و گہر میرے لئے
ہے جہاں میں حسن فطرت جلوہ گر میرے لئے
رنگ و نگہت کیف و کم تاج و کمر میرے لئے
ہے ازل سے میرے پہلو میں دل مومن نہاد
میری نظریں توڑ دیتی ہیں طلسم برق و باد
زلزلے ہوں یا کواکب سب مرے زیر نگیں
کھول سکتا ہوں میں قفل آسماں باب زمیں
میرا دل رطل گراں میری نگاہیں دوربیں
میرے قدموں پر جھکائی ماہ پاروں نے جبیں
عشق و مستی کا رباب زر فشاں رکھتا ہوں میں
آستینوں میں ید بیضا نہاں رکھتا ہوں میں
بھر دیا میں نے ایاغ لالہ میں خون بہار
جابر و سرکش عناصر پر ہے میرا اختیار
ہیں مرے اشعار دست غیب کے نقش و نگار
حوریان خلد کو اب تک ہے میرا انتظار
ظلمت افسردہ کو میں نے عطا کی ہے چمک
بجلیوں کے دوش پر کرتا ہوں میں سیر فلک
اس طرح کہسار سے آتی ہے جوئے نرم رو
ابر کے روزن سے گویا جھانکتا ہے ماہ نو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.