شاعر کے دل کی تمنا
مٹ جائیں ملک سے بغض و حسد اور دل میں وطن کی عزت ہو
دامن میں فضاؤں کے ہر جا اک امن و سکوں کی ثروت ہو
سینے ہوں پاک کدورت سے ہر لب پر نغمۂ الفت ہو
فردوس بریں کا نمونہ پھر دنیا میں پیارا بھارت ہو
الفت کا سر میں سودا ہے جذبات کا طوفاں برپا ہے
گھر گھر میں پریم کی گنگا ہو شاعر کے دل کی تمنا ہے
اے بھارت ماتا لال ترے اس دور خزاں میں سنبھل جائیں
سانچے میں پریم اور انس کے اب سب ہندو مسلم ڈھل جائیں
نغموں سے سچی محبت کے دنیا کی فضائیں بدل جائیں
یہ منظر دیکھ کے الفت کے آنسو آنکھوں سے نکل جائیں
الفت کا سر میں سودا ہے جذبات کا طوفاں برپا ہے
گھر گھر میں پریم کی گنگا ہو شاعر کے دل کی تمنا ہے
وہ ملک ہے دنیا سے اچھا جو رشک جناں کہلاتا ہے
آرام و راحت کی چیزیں سب جس میں انساں پاتا ہے
اے مرلیؔ دھر کی جنم بھومی تو سارے سکھوں کی داتا ہے
ہم تیری آن پہ مرتے ہیں تو پیاری بھارت ماتا ہے
الفت کا سیر میں سودا ہے جذبات کا طوفاں برپا ہے
گھر گھر میں پریم کی گنگا ہو شاعر کے دل کی تمنا ہے
بھر بھر کے جام محبت کے میخانۂ دہر میں خوب پئیں
گوکل میں نند کا لالہ ہو مرلی کی پیاری ٹیر سنیں
وہ نغمے ہواؤں میں گونجیں سوتے ہوئے جذبے جاگ اٹھیں
اجڑی ہوئی بستی کو دل کی یوں اہل وطن آباد کریں
الفت کا سر میں سودا ہے جذبات کا طوفاں برپا ہے
گھر گھر میں پریم کی گنگا ہو شاعر کے دل کی تمنا ہے
ہر شخص ہو وجد کے عالم میں اک دل کش راگ لبوں پر ہو
روحانی نغمے سن سن کر بیدار بشر کا مقدر ہو
آنکھوں کے سامنے دنیا میں اک سچے پریم کا منظر ہو
اک انس و محبت کا عالم عالم میں آج سراسر ہو
الفت کا سر میں سودا ہے جذبات کا طوفاں برپا ہے
گھر گھر میں پریم کی گنگا ہو شاعر کے دل کی تمنا ہے
جلووں سے حسن ازل کے اب سب خورد و کلاں پر نور رہیں
مے پی کے عشق حقیقی کی الفت کے نشے میں چور رہیں
دنیا میں رہ کر دنیا کے جھگڑوں سے کوسوں دور رہیں
ہم پیارے کرشن کی بھگتی میں سرشار رہیں مسرور رہیں
الفت کا سیر میں سودا ہے جذبات کا طوفاں برپا ہے
گھر گھر میں پریم کی گنگا ہو شاعر کے دل کی تمنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.