شاعر کے ارادے
ظلمت کے ہر نشان مٹا کر رہوں گا میں
پردے جہالتوں کے اٹھا کر رہوں گا میں
گل ہو چکے نظام کہن کے دیے تمام
کوئی نیا چراغ جلا کر رہوں گا میں
شاعر ہوں انقلاب کی دھن ہے مجھے مدام
بگڑی ہوئی روش کو بنا کر رہوں گا میں
میری نوا سنیں گے جوانان سرفروش
خوابیدہ غیرتوں کو جگا کر رہوں گا میں
لو دے اٹھیں گے قوم کے جذبات گرم گرم
سینے میں سب کے آگ لگا کر رہوں گا میں
اپنی فغان نیم شبی کی مجھے قسم
ہندوستاں کو خلد بنا کر رہوں گا میں
اس کشمکش میں جان کی بازی لگاؤں گا
دنیا کو یہ بھی کھیل دکھا کر رہوں گا میں
دینا وطن پہ جان حیات دوام ہے
یہ راز ہر بشر کو بتا کر رہوں گا میں
اہل جفا سے جنگ جوانوں کا فرض ہے
اس فرض کو بہارؔ نبھا کر رہوں گا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.