شاعر
خاک کے ذروں کو تنویر نظر دیتا ہے وہ
پھول کی پتی کو لوہے کا جگر دیتا ہے وہ
جب اسے مہمیز کرتی ہے تخیل کی ادا
ظلمت شب کو تجلیٔ سحر دیتا ہے وہ
سازش بربادئ عالم جہاں جب بھی ہوئی
ساری دنیا جاگ جاتی ہے خبر دیتا ہے وہ
جب رگ جمہوریت کو کاٹنے بڑھتا ہے ظلم
بے گناہی صبر کرتی ہے اثر دیتا ہے وہ
اس قدر فطرت کے حسن دل ربا پر ہے فدا
طالب سر ہو اگر فطرت تو سر دیتا ہے وہ
خود تہی دامن سہی لیکن زر اخلاص سے
دامن تہذیب انسانی کو بھر دیتا ہے وہ
عظمت آدم سے کر کے منضبط اپنا سخن
غم زدوں کو جرأت ذوق سفر دیتا ہے وہ
موت کو تسخیر کر کے قوت ادراک سے
مردنی چہروں کو جینے کا ہنر دیتا ہے وہ
قلب شاعر کو ملی ہیں عشق کی سب برکتیں
عشق ہی سے قلب آہن موم کر دیتا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.