Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاعر

MORE BYثاقب کانپوری

    ساری دنیا سو رہی ہے اور تو بیدار ہے

    دور ہے راحت سے اور لذت کش آزار ہے

    لے رہا ہے ذرے ذرے سے تو عبرت کا سبق

    یعنی ہر ہر گام پر ہوتا ہے سینہ تیرا شق

    تیری نظریں دیکھتی ہیں انتہا آغاز میں

    محو ہو جاتا ہے جب تو انکشاف راز میں

    ظاہری رنج و الم سے دل ترا بیگانہ ہے

    انکشاف راز یزدانی کا تو دیوانہ ہے

    مضطرب ہوتی ہے تیری روح لہریں دیکھ کر

    تو سمجھتا ہے انہیں سے کیا ہے انجام بشر

    دیکھ کر پھولوں کو روتا ہے کبھی تو زار زار

    وجد میں کرتا ہے اپنا ہی گریباں تار تار

    قطرۂ شبنم ہیں گویا اک کتاب زندگی

    دیکھتا ہے جس کو تو پڑھ پڑھ کے خواب زندگی

    تو ہے عکاس ازل فطرت میں تیری درد ہے

    گو بہ ظاہر خوش ہے لیکن لب پہ آہ سرد ہے

    تو نے فطرت کے سبق کو پھر سے دہرایا یہاں

    آشکارا کر دئے جو راز تھے اب تک نہاں

    فطرت خوابیدہ کو بیدار کر دیتا ہے تو

    زندگی سے عیش کی بیزار کر دیتا ہے تو

    مست ہو جاتا ہے تو ابر سیہ کو دیکھ کر

    چشمکوں سے برق کی لیتا ہے تو کیا کیا اثر

    اے کہ تیری ذات سے ہے رونق بزم جہاں

    اے کہ ہستی ہے تری سرمایہ دار کن‌ فکاں

    اے کہ تری ذات سے ہے رونق بزم شہود

    اے کہ تیرے رنگ سے ہر شے میں ہے رنگ نمود

    تو نہ ہوتا تو نہ ہوتا یہ جہان رنگ و بو

    تو نہ ہوتا تو نہ ہوتی حسن کی کچھ آبرو

    تو نہ ہوتا تو نہ ہوتے منکشف راز حیات

    تو نہ ہوتا تو نہ ہوتا نقش فانی کو ثبات

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے