وہ پل کی ساتویں سیڑھی پہ بیٹھا کہتا رہتا تھا
کسی تھیلے میں بھر کے گر خیال اپنے
میں دروازے پہ ہرکارے کی صورت جا کے پہنچاتا
چمکتی بوندیں بارش کی کسی کی جیب میں بھر کے
گلے میں بادلوں کا ایک مفلر ڈال کر آتا
وہ بھیگا بھیگا سا رہتا
کسی کے کان میں دو بالیوں سے چاند پہناتا
مچھیروں کی کوئی لڑکی اگر ملتی
گرجتے بادلوں کو باندھ کر بالوں کے جوڑے میں
دھنک کی بینی دے آتا
مجھے گر کہکشاں کو بانٹنے کا حق دیا ہوتا خدا نے تو
کوئی فٹ پاتھ سے بولا
اے اولاد شاعر کی
بہت کھائی ہیں روکھی روٹیاں میں نے
جو لا سکتا ہے تو اک بار کچھ سالن ہی لا کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.