میں کہتا ہوں کہ تو میری نہیں کوئی تو کہتی ہے کہ تو میرا
نہیں کوئی ہوا میں رنگ ہے خوشبو ہے میں کہتا ہوں
خوشبو ہے ہوا میں رنگ ہے تو بھی یہ کہتی ہے چہکتی شام
کی چڑیوں کی آواز مسلسل میں ستارہ شام کا مجھ کو
بلاتا ہے تو تیرا نام لیتا ہے ستارہ شام کا تجھ کو بلاتا
ہے تو میرا نام لیتا ہے مگر دونوں یہ کہتے ہیں ستارہ
کوئی بھی چمکا نہیں اب تک کہاں کا نام اور کس کو بلانا
اور پھر تو مجھ سے کہتی ہے کہ دوری کی حدوں پر تیری
سانسیں میری سانسوں سے نہیں الجھیں میں
کہتا ہوں کہ دوری کی حدوں پر تیری سانسیں میری
سانسوں سے نہیں الجھیں کبھی ہم نیند میں باتیں کریں
اک دوسرے کے پاس ہوں یا خواب کی دیوار پر بیٹھے
ہوئے اک دوسرے کے گھر میں جھانکیں پھر کہیں کچھ
بھی نہیں تھا تو کہیں تھی میں کہیں تھا اور کبھی ہاتھوں
میں ہاتھ اور اک مسافت ہو کبھی جنگل کی پانی کی
کبھی دونوں ہوا میں تیرتے ہوں اور یک دم چونک جائیں
اور کہیں کیا ہاتھ اور کیسی مسافت کیسے جنگل کیسا پانی ساتھ
چلنا خواب ہے سب خواب ہے سب خواب بھی تو اک حقیقت ہے
تو پھر انکار کر دیں خواب کا موجود کا اور دور کا انکار سب
انکار کیا ہم ہیں کہاں ہیں کیوں ہیں کیا کچھ ماورا ہے
یا یہی سب ہے مگر کچھ بھی نہیں کھلتا کہ ہم وہ قفل ہیں جس
پر سمے کا زنگ بڑھتا جائے گا پیہم کبھی دونوں یہ مانیں
دل کے رشتے خوں سے بڑھ کر ہیں مگر دل کو ٹٹولیں اور
کہیں کچھ بھی نہیں ملتا تو میرے واسطے پاگل ہو اور میں
تیری خاطر ہوں مگر دنیا تو کیا پھر خود سے بھی شرمندگی ہو
ہائے میں تیرے لئے پاگل تھی میں تیرے لئے کب تھا
کبھی ہم جاگنے سونے کی اک کیفیت بے طرح میں روئیں ہنسیں
اور آسماں سی خامشی میں لپٹے دیکھے جائیں باہم اور
رسائی کے بڑھے ہاتھوں سے ٹکرائے کوئی دیوار شفاف
اور نادیدہ تو ہم دونوں کہیں تو ٹھیک ہے اپنی جگہ
تو بھی کہ تو میری نہیں کوئی کہ تو میرا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.