Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاخ تماشا

زمان ملک

شاخ تماشا

زمان ملک

MORE BYزمان ملک

    میں کہتا ہوں کہ تو میری نہیں کوئی تو کہتی ہے کہ تو میرا

    نہیں کوئی ہوا میں رنگ ہے خوشبو ہے میں کہتا ہوں

    خوشبو ہے ہوا میں رنگ ہے تو بھی یہ کہتی ہے چہکتی شام

    کی چڑیوں کی آواز مسلسل میں ستارہ شام کا مجھ کو

    بلاتا ہے تو تیرا نام لیتا ہے ستارہ شام کا تجھ کو بلاتا

    ہے تو میرا نام لیتا ہے مگر دونوں یہ کہتے ہیں ستارہ

    کوئی بھی چمکا نہیں اب تک کہاں کا نام اور کس کو بلانا

    اور پھر تو مجھ سے کہتی ہے کہ دوری کی حدوں پر تیری

    سانسیں میری سانسوں سے نہیں الجھیں میں

    کہتا ہوں کہ دوری کی حدوں پر تیری سانسیں میری

    سانسوں سے نہیں الجھیں کبھی ہم نیند میں باتیں کریں

    اک دوسرے کے پاس ہوں یا خواب کی دیوار پر بیٹھے

    ہوئے اک دوسرے کے گھر میں جھانکیں پھر کہیں کچھ

    بھی نہیں تھا تو کہیں تھی میں کہیں تھا اور کبھی ہاتھوں

    میں ہاتھ اور اک مسافت ہو کبھی جنگل کی پانی کی

    کبھی دونوں ہوا میں تیرتے ہوں اور یک دم چونک جائیں

    اور کہیں کیا ہاتھ اور کیسی مسافت کیسے جنگل کیسا پانی ساتھ

    چلنا خواب ہے سب خواب ہے سب خواب بھی تو اک حقیقت ہے

    تو پھر انکار کر دیں خواب کا موجود کا اور دور کا انکار سب

    انکار کیا ہم ہیں کہاں ہیں کیوں ہیں کیا کچھ ماورا ہے

    یا یہی سب ہے مگر کچھ بھی نہیں کھلتا کہ ہم وہ قفل ہیں جس

    پر سمے کا زنگ بڑھتا جائے گا پیہم کبھی دونوں یہ مانیں

    دل کے رشتے خوں سے بڑھ کر ہیں مگر دل کو ٹٹولیں اور

    کہیں کچھ بھی نہیں ملتا تو میرے واسطے پاگل ہو اور میں

    تیری خاطر ہوں مگر دنیا تو کیا پھر خود سے بھی شرمندگی ہو

    ہائے میں تیرے لئے پاگل تھی میں تیرے لئے کب تھا

    کبھی ہم جاگنے سونے کی اک کیفیت بے طرح میں روئیں ہنسیں

    اور آسماں سی خامشی میں لپٹے دیکھے جائیں باہم اور

    رسائی کے بڑھے ہاتھوں سے ٹکرائے کوئی دیوار شفاف

    اور نادیدہ تو ہم دونوں کہیں تو ٹھیک ہے اپنی جگہ

    تو بھی کہ تو میری نہیں کوئی کہ تو میرا نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے