میری اس شام کے تارے سے ملاقات بہت گہری تھی
وہ مرا ہم دم دیرینہ تھا
میں بہت چھوٹی تھی جب ماں نے بتایا تھا مجھے
''دیکھو دیکھو وہ ادھر وہ مری انگلی کے قریب
ایک تارا بھی تمہیں دیکھتا ہے''
ان دنوں جب میں ہواؤں کی طرح اڑتی تھی
اور ڈالی کی طرح جھوم کے لہراتی تھی
رات اور دن کے لپٹنے کی گھڑی آتے ہی
صرف اس تارے کی خاطر میں ٹھہر جاتی تھی
وہ مجھے دیکھتا تھا
میں بھی اسے دیکھتی تھی
وہ مجھے ڈھونڈھتا تھا
میں بھی اسے ڈھونڈھتی تھی
اور اس عید ملاقات کے بعد
روز ہم دونوں بچھڑ جاتے تھے
اپنی منزل کی طرف وہ بھی چلا جاتا تھا
اپنے رستوں کی طرف میں بھی پلٹ آتی تھی
میری اس شام کے تارے سے ملاقات بہت گہری تھی
میں نے تارے کی رفاقت میں شگن کتنے لیے
آج دیکھا نہیں تارا میں نے
آج کی شام جو روز آتا ہے شاید نہیں آئے
راستہ بھول نہ جائے
آج تو جلد نکل آیا ہے تارا میرا
آج کی رات ملاقات ملے گی مجھ کو
ان کہے لفظوں کی سوغات ملے گی مجھ کو
میں نے تارے کی رفاقت میں شگن کتنے لیے
اب میں تنہا ہوں
برس بیت گئے ہیں کتنے
کوئی تارا نہیں دیکھا میں نے
دور کی چیز ذرا دھندلی نظر آتی ہے
میری خوابیدہ سماعت کو جگانے کے لیے
صرف آواز اذاں آتی ہے
اب شگن کاہے سے لوں
کس کے آنے کی امیدیں باندھوں
کس کے جانے سے پریشان رہوں
کل مگر فون کی گھنٹی نے مجھے
اپنے ماحول سے بیدار کیا
زندگی سے مجھے دو چار کیا
ایک امرت بھرا لہجہ مرے کانوں میں گھلا
''اماں کل شام دکھایا ہم نے
اپنے بچوں کو چمکتا تارا''
''کون سا تارا دکھایا تم نے''
''آپ کا شام کا پہلا تارا''
فون جب ختم ہوا
وقت دنوں ہی گلے ملتے تھے
میں نے کھڑکی سے ہٹایا پردہ
آسماں حد نظر تک ورق سادہ تھا
نہ شفق تھی نہ افق پر ہی کوئی تارا تھا
یک بیک ایک کرن چہرے پر لہرانے لگی
دور کی چیز ذرا دھندلی نظر آتی ہے
میرا تارا میری پلکوں پر اتر آیا تھا
میں نے انگلی کے سہارے سے اسے تھام لیا
اپنے آنچل میں اسے باندھ لیا
بھلا اس عمر میں یہ ساتھ کسے ملتا ہے
میری اس شام کے تارے سے ملاقات بہت گہری تھی
.....مرا ہمدم دیرینہ تھا
- کتاب : Shaam ka pahla taara (Pg. 42)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.