شام کا پہلا تارا
دلچسپ معلومات
This nazm was dear to Zehra Nigah like her child, which was why she wrote one more part of it in old age.
جب جھونکا تیز ہواؤں کا
کچھ سوچ کے دھیمے گزرا تھا
جب تپتے سورج کا چہرہ
اودی چادر میں لپٹا تھا
جب سوکھی مٹی کا سینہ
سانسوں کی نمی سے جاگا تھا
ہم لوگ اس شام اکٹھے تھے
جس نے ہمیں ہنس کر دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لئے
کچھ وقت سے پہلے نکلا تھا
جب جھلمل کرتا وہ کمرہ
سگرٹ کے دھوئیں سے دھندلا تھا
جب نشۂ مے کی تلخی سے!
ہر شخص کا لہجہ میٹھا تھا
ہر فکر کی اپنی منزل تھی
ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا
ہم لوگ اس رات اکٹھے تھے
اس رات بھی کیا ہنگامہ تھا
میں محو مدارات عالم
اور تم کو ذوق تماشا تھا
موضوع سخن جس پر ہم نے
رائے دی تھی اور سوچا تھا
دنیا کی بدلتی حالت تھی
کچھ آب و ہوا کا قصہ تھا
جب سب لوگوں کی آنکھوں میں
کمرے کا دھواں بھر آیا تھا
تب میں نے کھڑکی کھولی تھی!
تم نے پردہ سرکایا تھا
جس نے ہمیں دکھ سے دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لئے
اس رات سحر تک جاگا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
- کتاب : sham ka pahla tara (Pg. 15)
- Author : Zehra Nigah
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.