شام
مست گھٹا منڈلائی ہوئی ہے
باغ پہ مستی چھائی ہوئی ہے
جھوم رہی ہیں آم کی شاخیں
نیند سی جیسے آئی ہوئی ہے
بولتا ہے رہ رہ کے پپیہا
برق سی اک لہرائی ہوئی ہے
لہکے ہوئے ہیں پھول شفق کے
آتش تر چھلکائی ہوئی ہے
شعر مرے بن بن کے ہویدا
قوس کی ہر انگڑائی ہوئی ہے
رینگتے ہیں خاموش ترانے
موج ہوا بل کھائی ہوئی ہے
رونق عالم سر ہے جھکائے
جیسے دلہن شرمائی ہوئی ہے
گھاس پہ گم سم بیٹھا ہے کیفیؔ
یاد کسی کی آئی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.