کیا موسم گل ہے کہ یہاں پھول نہیں
کانٹے در و دیوار کی زینت در و دیوار پہ رقصاں
ہر گل کی مہک تیرے مرے خوں کی مہک ہے
انسان کے رنجیدہ دل و جاں کی کسک ہے
ہر شاخ کی محراب پہ ہیں خون کے چھینٹے
پیاسے خس و خاشاک تڑپتے ہیں شب و روز
شبنم کی ضیا بار دمکتی ہوئی پائل
اوجھل ہے نگہ سے
کوئل کی کوئی کوک نہ روشن کوئی نغمہ
ہر کوچۂ احساس میں گولی کی اذاں ہے
بم اسلحہ اور بارود کے چولے پہن کر
ہم سرپھرے تہذیب و تمدن کے لیے
ہیں گشت میں ایسے
جیسے کہ یہ بم اور بارود
ہوں سب ہی مسائل کا حل
جیسے ہوں یہی عظمت انساں کے محافظ
جیسے کہ مرے امن و اماں
ہو ان کے کرم پر
جیسے کہ مرے باغ بہاراں کی حفاظت
ہو ان کی عنایت
جیسے کہ حسیں پھولوں کی عصمت کے لئے
اب موسم گل میں بھی
گولی بم اور بندوق
ہو نعمت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.