شام سے تا بہ سحر کتنے ستارے ٹوٹے
کتنی ضو پاش امیدوں کے سہارے چھوٹے
چاند اک مست شرابی کی طرح وارفتہ
کہر کی دھند میں چلتا رہا گرتا پڑتا
دشت تنہائی میں اٹھتے رہے خوش رنگ سراب
رنگ کی لہروں پہ کھلتے رہے نسرین و گلاب
سرو کے سائے میں الجھے ہوئے انفاس کے راگ
ماضی و حال کے سنگم پہ چلاتے رہے آگ
پہلے اک آگ لگی آگ پھر اک یاد بنی
یاد اشکوں میں نہا کر ترے پیکر میں ڈھلی
مرمریں پیکر انداز بخواب آلودہ
جیسے خیام کی تخئیل شراب آلودہ
یک بیک عرش سے پھر کوئی ستارہ ٹوٹا
دل لرز اٹھا کہ اک اور سہارا ٹوٹا
تیری زلفوں کی طرح ڈھل کے کمر تک پہنچی
رات بل کھاتی ہوئی بام سحر تک پہنچی
- کتاب : Naya daur (Pg. 271)
- Author : Qamar Sultana
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.