شاید کہ بہار آئی
آہ دل مضطر کی تاثیر نظر آئی
کیا خواب محبت کی تعبیر نظر آئی
بربادیٔ انساں کی تصویر نظر آئی
تہذیب کے قرآن کی تفسیر نظر آئی
شاید کہ بہار آئی
جانباز محبت کو کیا حسن کا منشا ہے
جینے کی اجازت ہے مرنے کا اشارا ہے
اظہار حقیقت پر تعزیر کا دھڑکا ہے
پھر طوق نظر آیا زنجیر نظر آئی
پھر جوشش وحشت نے کی سلسلہ جنبانی
پھر وقت کی موجیں ہیں آمادۂ طغیانی
پھر حسن کو سوجھی ہے کیا مشق ستم رانی
نازک سی کلائی میں شمشیر نظر آئی
تہذیب و تمدن کا الٹا ہے ورق قیصرؔ
ہلتا ہے دل گیتی لرزاں ہیں طبق قیصرؔ
انساں کا لہو پینے پھولی ہے شفق قیصر
اب وقت کے ماتھے کی تحریر نظر آئی
شاید کہ بہار آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.