Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شاید کہ بہار آئی

عبدالرشید

شاید کہ بہار آئی

عبدالرشید

MORE BYعبدالرشید

    بیٹھے بیٹھے سفیدی پہ تاریخی کرنوں کا گھیرا کھلا

    لمبی شاخوں کے سائے زمیں پر گرے

    سانس میں پرزہ پرزہ ہوا

    باس بن کر کھلی

    میرے کمرے کی کھڑکی سے باہر بہار آ گئی

    یا شاید تھکن اور اندھیرے میں کروٹ بدلتے ہوئے

    میں نے سپنے میں دیکھا

    بہار آ گئی

    ایک بھولے ہوئے سال کے چاند کی روشنی

    میرے ہاتھوں پہ ہے

    ایسے الفاظ جیسے محبت بدن

    روح اور دل کی پہنائیاں

    ایسے الفاظ بھی جیسے

    گھر راستہ منزلیں

    اونچے اونچے درختوں کے پتے

    ہمیشہ ہمیشہ تر و تازہ سبزہ

    میں بیمار ہوں میرے ہاتھوں میں رعشہ ہے

    ٹانگوں سے پنجر ادھڑتا چلا جا رہا ہے

    یہاں کون دیکھے

    زمانے کا اندھیر

    آنکھوں میں پگھلی ہوئی فال

    دن آگے پیچھے ہیں تالاب میں بچے پانی اڑاتے ہیں جیسے

    پھسلتے ہیں موہوم موہوم

    کبھی اونگھتے میں وہ سارے مناظر

    جو دامن کو کھولے ہوئے میرے پہلو میں ہیں

    میرے ہاتھوں سے گر جاتے ہیں

    ایک جھونکا کتابوں کے اوراق میں

    رات بھر جاگتا ہے

    رات بھر نیند ہلکورے دیتی ہے

    بستر پہ لیٹا ہوں کتنے ہی بستر قطاروں میں آگے

    بچھے ہیں

    میں ہر ایک بستر پہ لیٹا ہوں

    دنوں کے سہارے

    میں ماضی کی ریلنگ سے لگ کر کھڑا

    لمبے ہاتھوں کی لرزش سے

    اس کے بدن کو ہوا کی طرح چھو کے آگے نکل جاتا ہوں

    اتنی صدیوں کی گلیوں میں رقصا برہنہ

    جو میں ہوں

    نہیں ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے