Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب انتظار

امجد نجمی

شب انتظار

امجد نجمی

MORE BYامجد نجمی

    زحمت کش ہجراں کا دل اور دکھاتے ہیں

    یہ کہہ کے مجھے لوگ اب دیوانہ بناتے ہیں

    وہ آتے ہیں آتے ہیں وہ آتے ہیں آتے ہیں

    لیکن وہ کہاں آئے آتے ہیں نہ آئیں گے

    چھٹکے ہوئے تارے بھی اب ڈوبتے جاتے ہیں

    وہ رات بھیانک اور زلفوں کی طرح کالی

    ہوتی ہی رہی جس میں جذبات کی پامالی

    تا آنکہ ہوئی ظاہر مشرق کی طرف لالی

    لیکن وہ کہاں آئے آتے ہیں نہ آئیں گے

    چھٹکے ہوئے تارے بھی اب ڈوبتے جاتے ہیں

    جلتے ہوئے دیپک بھی خاموش ہوئے آخر

    اڑتے ہوئے جگنو بھی روپوش ہوئے آخر

    پروانے اجل سے ہم آغوش ہوئے آخر

    لیکن وہ کہاں آئے آتے ہیں نہ آئیں گے

    چھٹکے ہوئے تارے بھی اب ڈوبتے جاتے ہیں

    چہکے وہ پرندے وہ مرغان سحر بولے

    اڑنے کے لئے اب وہ تیار ہیں پر تولے

    ہم بیٹھے کے بیٹھے ہیں غم خانے کا در کھولے

    لیکن وہ کہاں آئے آتے ہیں نہ آئیں گے

    چھٹکے ہوئے تارے بھی اب ڈوبتے جاتے ہیں

    مسجد کے مناروں سے وہ بانگ اذاں آئی

    دربار الٰہی میں اب ہوگی جبیں سائی

    جو رات تھی پربت سی وہ گھٹ کے بنی رائی

    لیکن وہ کہاں آئے آتے ہیں نہ آئیں گے

    چھٹکے ہوئے تارے بھی اب ڈوبتے جاتے ہیں

    بیتابیٔ دل میری اور وہ شب تنہائی

    پتا جو کبھی کھڑکا آہٹ جو کبھی آئی

    نجمیؔ یہی سمجھا میں تقدیر انہیں لائی

    لیکن وہ کہاں آئے آتے ہیں نہ آئیں گے

    چھٹکے ہوئے تارے بھی اب ڈوبتے جاتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے