شب نغمہ
آگ اگلی ہے کہ برسائے ہیں پھول
جام کھنکائے ہیں کتنے باہم
وجد میں جسم بھی ہے روح بھی ہے
آنکھ کے ساتھ مچلتے ہیں دل
روح موسیقی مشخص گویا
خود مغنی پہ غنا کا ہے گماں
دودھیا جسم سنہری پوشاک
نور مہتاب سے اٹھتا ہے دھواں
پھیل جاتا ہے فضاؤں میں وہی
نغمہ و لحن کی خوشبو بن کر
خود ہے مخمور ہر آہنگ و ادا
خود تماشا بھی تماشائی ہے
ہے کسی کہنہ پری زاد کی روح
پئے گلگشت جو آج آئی ہے
بیس صدیوں سے تھی آسودۂ خواب
جاگی ہے نغمے کا جادو بن کر
نیم کا قلب نظارے سے دو نیم
ساز و آواز میں صدیوں کا خمار
نغمہ و نور سے شب ہے بیدار
ہمہ تن گوش ہے ذرہ ذرہ
کون ہے جو ہمہ تن ساز نہیں
کس جگہ دوست کی آواز نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.