شب گردوں کے لیے اک نظم
رات ہے بردہ فروش
اس کے بہکائے ہوئے ہوش میں کب آئے ہیں
اپنے آنچل کے ستارے بھی جو نیلام کرے
اس کی بانہوں میں جو بہکا ہے
وہ سنبھلا ہی نہیں
اس کی باتوں میں جو آیا
وہ کبھی سویا نہیں
جس کے پیکر کو ہوا نے بھی کبھی مس نہ کیا
رات پرکار
فسوں زار
اور آشفتہ مزاج
جس کی آنکھوں کو کسی خواب نے بوسہ نہ دیا
ایسی دل کش کہ مثال اس کی محال
جس سے ہم خواب ہو بے خوابی مقدر اس کا
جس کے ہم راہ چلے خود کو بھلا دیتا ہے
اس کے بہکائے ہوئے
حافظؔ و رومیؔ و تبریزؔ ہوئے
- کتاب : Raah-daari mein gunjti nazm (rekhta website) (Pg. 62)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.