شب کا سفر
آخرش آ گئی وہ شب اے دل
صبح سے انتظار جس کا ہے
میری تنہائی کی رفیق یہ شب
کون کہتا ہے کہ تاریک ہے شب
میرے ہر درد سے پیوند بنے
آرزوؤں کی اک ردا ایسی
جس کی زنبیل میں میں نے اپنے
دل جگر ذہن بچھا رکھے ہوں
اپنے معشوق کے اس آنچل میں
کتنے ارمان چھپا رکھے ہیں
کتنے احساس سجا رکھے ہیں
میرے اندر کا کرب اٹھائے یہ شب
کہکشاں بن کے جگمگاتی ہے
روح براق بن سی جاتی ہے
جس پہ بیٹھا میں اپنی دنیا کے
آسمانوں کی سیر کرتا ہوں
رات سے صبح کو اترتا ہوں
صبح ہوتی ہے رات آنے کو
رات کو انتظار رہتا ہے
میری تنہائی کی رفیق یہ شب
میری جاناں عمیق یہ شب
ریشمی اسودی عتیق یہ شب
کون کہتا ہے کہ تاریک ہے شب
شب ترا انتظار رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.